نہیں معلوم پائیں گے سکوں اہل جہاں کب تک
نہیں معلوم پائیں گے سکوں اہل جہاں کب تک
خدا جانے رہے گا اس زمیں پر آسماں کب تک
یہ افسانہ ابھی تو زیر عنوان کرم بھی ہے
سنائے جاؤں میں ان کے ستم کی داستاں کب تک
قفس میں تو مجھے جب تک بھی رہنا ہو مگر یا رب
تصور میں مرے جلتا رہے گا آشیاں کب تک
ضمیر آلودۂ باطل زباں آزردۂ ناحق
تری محفل میں رہ کر ہم ملائیں ہاں میں ہاں کب تک
غضب ہے ٹھیس لگنا عشق کی خوددار فطرت کو
بس اے چشم کرم اب التفات رائیگاں کب تک
دل مایوس میں کچھ خار حسرت سے کھٹکتے ہیں
خدا جانے رہیں گی راکھ میں چنگاریاں کب تک
نہیں جب پاس وعدہ تو مکر بھی جاؤ گے اک دن
بدل جائے گا جب دل تو نہ بدلے گی زباں کب تک
کبھی امید کی نظروں سے دیکھ اپنی طرف بسملؔ
نگاہ یاس سے دیکھے گا سوئے آسماں کب تک
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 274)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.