Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں

جرم محمد آبادی

نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں

جرم محمد آبادی

MORE BYجرم محمد آبادی

    نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں

    ترے انکار کرنے کو بھی جو وعدا سمجھتے ہیں

    زمانے کو تمہارا اور تمہیں اپنا سمجھتے ہیں

    اگر ایسا سمجھتے ہیں تو کیا بے جا سمجھتے ہیں

    نہ پوچھو ہم محبت کی خلش کو کیا سمجھتے ہیں

    یہ وہ نعمت ہے جس کو حاصل دنیا سمجھتے ہیں

    پہنچ جانے میں ان تک ہے تو بس یہ زندگی حائل

    ہم اپنی سانس کو بھی راہ کا کانٹا سمجھتے ہیں

    زمیں سے سر اٹھاتے ہی نگاہیں چار ہو جائیں

    حقیقت میں اسی سجدے کو ہم سجدہ سمجھتے ہیں

    سنانا تھا دل بیتاب کا قصہ سنا ڈالا

    وہ سن کر دیکھیے کیا سوچتے ہیں کیا سمجھتے ہیں

    انہیں کے واسطے ہیں امتحان عشق کی قیدیں

    جو اپنی ہستئ موہوم کا منشا سمجھتے ہیں

    وفاداروں سے پوچھو نرخ اپنی جنس الفت کا

    اگر سر دے کے بھی مل جائے تو سستا سمجھتے ہیں

    انہیں کے سر رہا کرتا ہے مہرا نا خدائی کا

    جو قطرے کی حقیقت کو بھی اک دریا سمجھتے ہیں

    گلہ بے سود ہے اے جرمؔ بے مہریٔ عالم کا

    برا کچھ لوگ کہتے ہیں تو کچھ اچھا سمجھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے