نہیں ملتا دلا ہم کو نشاں تک
نہیں ملتا دلا ہم کو نشاں تک
مکاں ڈھونڈ آئے اس کا لا مکاں تک
بنا ہر موئے تن خار مغیلاں
ستایا جوش وحشت نے یہاں تک
ہماری جان کے پیچھے پڑا ہے
دل ناداں کو سمجھائیں کہاں تک
رواں شب کو ہوا کیا ناقۂ روح
نظر آئی نہ گرد کارواں تک
زمیں پہ زلزلہ آیا تو پہنچا
مرے نالوں کا غوغا آسماں تک
ملے ہے دل کو ذوق بوسۂ لب
مزا ہے ورنہ ہر شے کا زباں تک
جو رکھتے تھے دماغ اپنا فلک پر
زمیں پر اب نہیں ان کا نشاں تک
جلایا شمع سا اس شعلہ رو نے
گئے گھل سوز غم سے استخواں تک
جہاں کی سیر کی سیاحؔ ہم نے
نہ پہنچے پر سخن کے قدرداں تک
- کتاب : Miyadad Khan Saiyyah (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.