نہیں ملتے جہاں میں زخم پنہاں دیکھنے والے
نہیں ملتے جہاں میں زخم پنہاں دیکھنے والے
بہت مل جائیں گے چاک گریباں دیکھنے والے
خدا جانے یہ کیا تاثیر ہے زلف پریشاں میں
پریشاں ہیں تری زلف پریشاں دیکھنے والے
نظر کے ہوش اڑ جاتے ہیں بعض اوقات اجالے میں
نظر رکھیں اندھیرے میں چراغاں دیکھنے والے
تمہیں طوفاں سے کیا نسبت تمہیں ساحل پہ رہنا ہے
سلامت ہیں ابھی ہم زور طوفاں دیکھنے والے
یہاں انسانیت کی نبض ہے بے چین رکنے کو
خدا جانے کہاں ہیں نبض دوراں دیکھنے والے
دل پر درد میں کچھ داغ روشن ہم بھی رکھتے ہیں
ادھر آئیں ذرا بزم چراغاں دیکھنے والے
تصور میں سفر نظروں کا کس سے طے ہوا اخترؔ
کہاں ہیں ان کو نزدیک رگ جاں دیکھنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.