نہیں نکلے زباں سے ان کے دھوکے میں جو ہاں ہو کر
نہیں نکلے زباں سے ان کے دھوکے میں جو ہاں ہو کر
گماں بدلے یقیں ہو کر یقیں بدلے گماں ہو کر
کھٹکتا ہوں زمانے کی نظر میں نیم جاں ہو کر
محبت میں ہوا کانٹا ضعیف و ناتواں ہو کر
دیا درس عمل دنیا کو سرگرم فغاں ہو کر
جگایا میرے نالوں نے زمانے کو اذاں ہو کر
چھپائے سے کہیں چھپتا ہے جلوہ حسن فطرت کا
عیاں ہے وہ نہاں ہو کر نہاں ہے وہ عیاں ہو کر
یہ ہے اعجاز الفت آج تک عاشق جو زندہ ہے
وگر نہ مٹ چکا ہوتا وہ بے نام و نشاں ہو کر
بھلا اس طرح کا جینا بھی ہے جینا کوئی شعلہؔ
نگاہوں میں سبک ہو کر زمانے پر گراں ہو کر
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 61)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.