نہیں پوچھتے ہم کیوں ایسا کیا
نہیں پوچھتے ہم کیوں ایسا کیا
چلو جو کیا تم نے اچھا کیا
قیامت تلک اب چھپے ہی رہو
یہ سب تھا تو کاہے کو پردہ کیا
اسی نے اندھیرے میں رکھا مجھے
اسی نے پھر آ کر اجالا کیا
وہی مجھ سے کہتا ہے نالش کرو
وہی جس نے اس دل پہ قبضہ کیا
اسی نے ملایا مجھے خاک میں
وہی ہاتھ مل مل کے رویا کیا
کوئی بات جھگڑے کی تھی ہی نہیں
میں کل بے سبب اس سے الجھا کیا
شگوفے ہیں سب اس کے چھوڑے ہوئے
اسی نے یہ سارا تماشا کیا
رہی دیر تک خود سے گفت و شنود
پھر آج اس کی یادوں نے تنہا کیا
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 136)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.