نہیں روکے رکے گا کارواں منزل سے نکلے گا
نہیں روکے رکے گا کارواں منزل سے نکلے گا
ہمارا درد دل آخر تمہارے دل سے نکلے گا
ہمارا حال تو مجبور ہو کر ہو گیا ماضی
ہمارا کام اب تو اپنے مستقبل سے نکلے گا
اسے آسودگی کی گود کب آرام دے پائی
سفینہ سوئے طوفاں وادیٔ ساحل سے نکلے گا
شہادت دے کے جس کو پی گیا مرد مجاہد بھی
وہ نعرہ اب زبان خنجر قاتل سے نکلے گا
ستارو تم تسلی دو نہ دو لیکن یہ ہونا ہے
جو اب سویا پڑا ہے صبح کے محمل سے نکلے گا
ترا رستہ نظر آنے لگا ہے دھند چھنٹنے سے
سنبھل اے درد دل اب تو غبار دل سے نکلے گا
تقاضا ہے کہ اک دیوانہ محفل سے نکل جائے
نکل تو جائے گا وحشی مگر کس دل سے نکلے گا
مبارک ہو تجھے راس آ گیا تانبا مبارک ہو
بس اب بے کار سا کندنؔ تری محفل سے نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.