نہیں شریک عذابوں کا جان جاں کوئی
نہیں شریک عذابوں کا جان جاں کوئی
خدا گواہ نہیں ہے نہیں یہاں کوئی
وہ دیکھو بانہہ پسارے ہے سامنے منزل
فقط گماں ہے کہ ہے راہ درمیاں کوئی
چبھن سی کیسے پرو دی ہے اس نے سانسوں میں
شکایتوں میں نمایاں ہے مہرباں کوئی
عنایتیں ہیں تری دھوپ سرد موسم کی
بڑھے جو حد سے تو بیٹھے بھلا کہاں کوئی
رہا وہ گوش بر آواز اور ہمیں برسوں
خیال تک نہیں آ یا کہ ہے یہاں کوئی
سوائے حلقۂ یاراں میں اپنی شہرت کے
ہماری ذات کا دشمن یہاں کہاں کوئی
ہر ایک سمت خموشی کا کفر چھایا ہے
ہماری ذات کے صحرا میں دے اذاں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.