نہیں سیکھا طریق نالہ و آہ و فغاں میں نے
نہیں سیکھا طریق نالہ و آہ و فغاں میں نے
محبت کو سکھائی ہے محبت کی زباں میں نے
کچھ ایسی برق زن دیکھی بلائے ناگہاں میں نے
اٹھا دی سہم کر رسم بنائے آشیاں میں نے
مری فطرت نے سیکھا ہے کشاکش گیر غم ہونا
محبت کو نوازا ہے بہ ذوق امتحاں میں نے
یہ اک ترمیم کی ہے لازمی آئین الفت میں
وفا محدود نہ کی ہے بقدر امتحاں میں نے
جہاں ہوتی ہیں کچھ آویزشیں یاس و تمنا میں
اک ایسی بھی خلش دیکھی ہے دل کے درمیاں میں نے
کبھی یوں بھی کیا ہے احترام جذبۂ جاناں
کہ اکثر خود سے خود کو کر لیا ہے بد گماں میں نے
زباں کو زحمتیں دیتا نہیں اب میں تکلم کی
نظر کو کر دیا ہے واقف رمز بیاں میں نے
کسی سے کیا کہوں انجام عشق آتشیں احمرؔ
ہر اک موئے بدن میں جذب کر لی ہے فغاں میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.