نہیں تھا کوئی بھی پھر بھی تھیں آہٹیں کیا کیا
نہیں تھا کوئی بھی پھر بھی تھیں آہٹیں کیا کیا
تمام رات ہوئیں دل پہ دستکیں کیا کیا
نہ مٹ سکے کسی صورت بھی میرے دل کے شکوک
تری نگاہ نے کی ہیں وضاحتیں کیا کیا
یہ آرزو ہے کہ ان میں ہو کوئی تجھ جیسا
نظر میں گھومتی رہتی صورتیں کیا کیا
کسی کے طرز تغافل پہ کس لئے الزام
مجھے تو خود سے رہی ہیں شکایتیں کیا کیا
سمٹ گئے ہیں محبت کے دائروں میں ہم
بکھر گئی ہیں فضائیں حکایتیں کیا کیا
خود اپنی زندگی بھی اپنی دسترس میں نہیں
قدم قدم پہ بدلتی ہے کروٹیں کیا کیا
کسی کی چشم توجہ نہ اٹھ سکی مجھ پر
مری نظر میں تھیں ورنہ گزارشیں کیا کیا
یہ رنگ لائی ہے احباب کی خرد مندی
اجڑ کے رہ گئیں محفل کی رونقیں کیا کیا
تمام ولولے وہ سرد پڑ چکے اے عرشؔ
ہمارے دل میں تھیں ورنہ حرارتیں کیا کیا
- کتاب : Usloob (Pg. 9)
- Author : Arsh Sehbai
- مطبع : Maktaba Urdu Adab (1991)
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.