نہیں تھا زخم تو آنسو کوئی سجا لیتا
نہیں تھا زخم تو آنسو کوئی سجا لیتا
کسی بہانے غم آبرو بچا لیتا
خبر نہ تھی کہ سیاہی کا جال پھیلے گا
لہو کی آگ سر شام ہی جلا لیتا
زباں پہ حرف بھی آیا جنوں کا پتھر بھی
میں بے لباس تھا کس کس کا آسرا لیتا
جگا دیا تھا دکھوں کے جلوس نے ورنہ
میں آج دامن شب تاب سے ہوا لیتا
پلٹ گیا کوئی لمحہ ٹھٹھک گئے ہیں قدم
کوئی جو ساتھ نبھاتا مری دعا لیتا
یہ کل کی بات نہیں آج کی کہانی ہے
وہ آج زخم نہ ہوتا تو میں چھپا لیتا
نہ جانے کون سی منزل مرا مکاں ہوتی
کہ میں وجود کی گٹھری اگر اٹھا لیتا
- کتاب : Dariche (Pg. 25)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.