نہر کی دھاروں سے نکلے اور ندی میں پھنس گئے
نہر کی دھاروں سے نکلے اور ندی میں پھنس گئے
یعنی بچ کر دوستی سے عاشقی میں پھنس گئے
بے وقوفوں میں گنے جاتے ہیں سادہ دل یہاں
کس صدی کے لوگ ہیں ہم کس صدی میں پھنس گئے
غم کے تارے آنکھ کے سیارے سے ٹوٹے ہیں اور
ہم خوشی پانے کو دنیائے ہنسی میں پھنس گئے
ہم ہیں وہ عشاق جن کے واسطے ہے جال حسن
اک گلی سے بچ گئے تو دوسری میں پھنس گئے
اب تلک اس شخص کے دس دن نہیں گزرے یا پھر
میرے اچھے وقت کے پرزے گھڑی میں پھنس گئے
اس نے میری فکر کے گل چومے تھے اک دن بلالؔ
تب سے مصرعے ان لبوں کی تازگی میں پھنس گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.