نئی غزلیں لکھوں کس کے لئے اور گیت سجاؤں کس کے لئے
نئی غزلیں لکھوں کس کے لئے اور گیت سجاؤں کس کے لئے
مرا ہم دم مجھ سے روٹھ گیا اب نغمے گاؤں کس کے لئے
وہ پاس جو تھا تو اس کے لئے اوروں سے بھی لڑنا پڑتا تھا
اب کس کے لئے میں کس سے لڑوں اور خود کو جلاؤں کس کے لئے
اک اس کے تبسم کی خاطر دکھ درد ہزاروں سہتا تھا
اب کس کے لئے دکھ درد سہوں اور اشک بہاؤں کس کے لئے
وہ تھا تو فقط اس کی خاطر اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا
اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لئے
میں اس کے لئے ہی سنورتا تھا اور خود کو سجایا کرتا تھا
اب خود کو سنواروں کس کے لئے اور گھر کو سجاؤں کس کے لئے
جب دیس میں کوئی اپنا تھا پردیس میں کب جی لگتا تھا
اب کس کے لئے گھر یاد آئے اور دیس کو جاؤں کس کے لئے
اس کا نہیں عارفؔ کوئی بدل ایسا ہے وہ میرا جان غزل
اب اس کے سوا کیا یاد رکھوں اور اس کو بھلاؤں کس کے لئے
- کتاب : Kuchh Nazmen Kuchh Ghazalen (Pg. 103)
- Author : Arif Hasan Khan
- مطبع : Arif Hasan Khan (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.