نئی ہواؤں کے ہم راہ چل رہا ہوں میں
نئی ہواؤں کے ہم راہ چل رہا ہوں میں
بدل رہا ہے زمانہ بدل رہا ہوں میں
یہ کیسی آگ ہے اس کے بدن سے اٹھتی ہوئی
کہ اس کو دیکھ رہا ہوں تو جل رہا ہوں میں
انہیں یہ فکر نہیں ہے کہ بجھ رہے ہیں وہ
انہیں تو خوف ہے اس کا کہ جل رہا ہوں میں
مرے عروج کی جس نے دعائیں مانگی تھیں
خبر کرو ذرا اس کو کہ ڈھل رہا ہوں میں
جو میرے نام سے ہوتا ہے اب شکن آلود
کئی برس اسی ماتھے کا بل رہا ہوں میں
نہ منزلوں کا پتہ ہے نہ راستوں کا سراغ
بس اک تلاش ہے تیری سو چل رہا ہوں میں
ازل سے نورؔ ہے مجھ کو سکون دل کی تلاش
اور اس تلاش میں بس گھر بدل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.