نئی نظمیں سنائی جا رہی ہیں
نئی طرزیں بنائی جا رہی ہیں
ترنم جن میں عنقا سوز غائب
وہ غزلیں گنگنائی جا رہی ہیں
حیا کے شہر کی ساری فصیلیں
کدال شر سے ڈھائی جا رہی ہیں
جو فلمیں دیکھتے تھے یار چھپ کر
گھروں میں اب دکھائی جا رہی ہیں
عجب جمہور ہے کہ بیٹیاں بھی
الیکشن میں نچائی جا رہی ہیں
یہودی سود میں تھے گوشت لیتے
یہاں ہڈیاں چبائی جا رہی ہیں
تمدن مر چکا ہے اس کی سانسیں
مشینوں پر چلائی جا رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.