نئی پود کے سوچ محل میں اٹھیں نئی نئی دیواریں
نئی پود کے سوچ محل میں اٹھیں نئی نئی دیواریں
جیسے گھر والے ویسا گھر جیسا گھر ویسی دیواریں
کس سے گلا کریں وہ یا میں آخر رنج نجی ہوتا ہے
اس تک اس کی راہ کی مٹی اور مجھ تک میری دیواریں
کئی بات تو گھر میں لیٹے لیٹے دم گھٹنے لگتا ہے
آگے پیچھے بڑھتی گھٹتی رہتی ہیں گھر کی دیواریں
ہر دن ہم بنجاروں ایسا کوئی سفر کر کے دیکھے تو
پاؤں تلے دھنستی سی دھرتی کاندھوں پر پکی دیواریں
مجھ کو ہتھیارا مت کہنا میرا لہو ہے ان ہاتھوں پر
جن ہاتھوں پر روک رہا ہوں چار طرف گرتی دیواریں
لاکھ بدلنا چاہو لیکن ماں کو ماں کہتے بنتی ہے
مٹی وہی وہی ہے دھرتی بدل گئیں پچھلی دیواریں
اشکؔ کوئی ہے مجھ میں جو دن چڑھتے چڑھتے ڈھ دیتا ہے
رات گئے تک چنی ہوئی بے ہنگم مٹی کی دیواریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.