نئی راہوں پہ چلنا چاہتا ہے
زمانہ پھر بدلنا چاہتا ہے
یہ بادل کیوں پریشاں کر رہے ہیں
اگر سورج نکلنا چاہتا ہے
زمانہ تنگ ہو جاتا ہے اس پر
وہ جب خود کو بدلنا چاہتا ہے
بھڑکتی ہے غریبی آگ بن کر
خوشی سے کون جلنا چاہتا ہے
گراتے ہیں اسے حالات اس کے
اگر کوئی سنبھلنا چاہتا ہے
ظفرؔ اب شام کی چادر تو اوڑھو
تھکا سورج ہے ڈھلنا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.