نئی شباہت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
نئی شباہت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
کہ میں بشارت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
نئے نئے مہر و ماہ سے ہم کلام ہوں میں
مقام حیرت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
سفر میں آتا ہے استقامت کا مرحلہ بھی
سو استقامت کے مرحلے سے گزر ہا ہوں
تو پھر مرا بھی کہیں تو دار السلام ہوگا
طواف و ہجرت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
سواد شب میں لہو خزانہ بکھیر دوں گا
سخن شہادت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
ملامتی اور کرامتی لوگ جانتے ہیں
نئی حقیقت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
مرے مقابل میں آئنے کا کمال کیا ہے
طلوع قامت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
یگانہؔ اور شادؔ عارفیؔ ساتھ چل رہے ہیں
سخن میں جدت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
سلوک اور معرفت کی راہیں کھلی ہیں شوکتؔ
سو میں شریعت کے مرحلے سے گزر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.