نئی تہذیب کرتی ہے خلاف عقل من مانی
نئی تہذیب کرتی ہے خلاف عقل من مانی
عجب کیا ہے اگر سمجھے یہ دنیا آگ کو پانی
ملی ہیں کھردری سچائیاں اکثر زبانوں پر
فقیروں کو میسر ہیں کہاں آداب سلطانی
تجھے اے زندگی آسودہ کرنے کے لیے میں نے
بہت پاپڑ بھی بیلے در بدر کی خاک بھی چھانی
مری نادانیوں پہ ہنسنے والے کاش یہ سوچیں
کبھی ان سے نہیں سرزد ہوئی کیا کوئی نادانی
بشر نے رائیگاں کی زندگی مایا کے چکر میں
نہ اپنے آپ کو پرکھا نہ اپنی ذات پہچانی
ترے ہی ذکر سے ہم کو سکوں مل جاتا ہے ورنہ
نہیں جاتی ہمارے قلب مضطر کی پریشانی
اگرچہ مسئلے ہوتے رہے حل وقت پر بیدلؔ
پڑی ہیں پھر بھی اکثر زندگی میں ٹھوکریں کھانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.