نئی تہذیب سے بچوں کو بچاؤں کیسے
نئی تہذیب سے بچوں کو بچاؤں کیسے
خود تو بگڑا ہوں زمانے کو بناؤں کیسے
وہ نہ دیکھے میری جانب تو نہیں اس کی خطا
میں اندھیرے میں پڑا ہوں نظر آؤں کیسے
میرے آنگن میں تو آئی ہی نہیں موج بہار
کوئی پھولوں سے بھرا گیت سناؤں کیسے
چاہتا تو ہوں کہ دیکھوں پس پردہ کیا ہے
دسترس جس پہ نہ ہو اس کو اٹھاؤں کیسے
پر نکلتے ہی کوئی اس کو کتر دیتا ہے
اپنے بچوں کو فضاؤں میں اڑاؤں کیسے
وقت محدود دیا کام دیا لا محدود
زندگی بول ترا قرض چکاؤں کیسے
جسم پر چوٹ لگی ہو تو دکھاؤں ماہرؔ
دل پہ جو چوٹ لگی ہے وہ دکھاؤں کیسے
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 63)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.