نئی زمین عطا ہو نیا مکاں بھی بنے
نئی زمین عطا ہو نیا مکاں بھی بنے
ہمارے ہجر کا کچھ منفرد نشاں بھی بنے
چبھو لیا تری چوڑی کا شیشہ آنکھوں میں
ہماری آنکھ کا نقشہ لہولہاں بھی بنے
تمام ہجر-زدہ لوگ میرے ساتھ چلیں
فراق یار کے ماروں کا کارواں بھی بنے
کوئی صلہ نہیں پایا تمہاری چاہت میں
تمہارے واسطے لوگوں میں بد زباں بھی بنے
بہار آئی ہے پھولوں سے لد گئیں شاخیں
ہمارے نام کا اک غنچۂ دہاں بھی بنے
اگا رہا ہوں نئے پیڑ گھر کے آنگن میں
کوئی تو ہو جو مرے گھر کا سائباں بھی بنے
ہنر نہ علم نہ عقل و شعور تھا فیصلؔ
کچھ ایسے لوگ یہاں میر کارواں بھی بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.