نئی زمین نیا آسماں بناتے ہیں
نئی زمین نیا آسماں بناتے ہیں
ہم اپنے واسطے اپنا جہاں بناتے ہیں
بجھی بجھی سی وہ تصویر جاں بناتے ہیں
کہیں چراغ کہیں پر دھواں بناتے ہیں
بیان کرتے ہیں ہم داستان لفظوں میں
ذرا سی بات کی وہ داستاں بناتے ہیں
چمکتی دھوپ میں کرنیں سمیٹتے ہیں ہم
انہیں کو تان کے پھر سائباں بناتے ہیں
سکون دل کے لئے ہم بھی روز کاغذ کے
کبھی تو پھول کبھی تتلیاں بناتے ہیں
جو مد و جزر سے واقف نہیں ہیں دریا کے
وہ ساحلوں پہ ہی اکثر مکاں بناتے ہیں
بناتے رہتے ہیں جاویدؔ کشتیاں لیکن
ہم ان کے واسطے پھر بادباں بناتے ہیں
- کتاب : Neend Shart Nahin (Pg. 54)
- Author : Khawaja Jawed Akhtar
- مطبع : Shabkhoon Kitabghar Allahabad (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.