نجات غم سے نہیں ہے ممکن مفر الم سے کبھی نہیں ہے
نجات غم سے نہیں ہے ممکن مفر الم سے کبھی نہیں ہے
اگر یہی زیست ہے تو اس سے نباہ کچھ دل لگی نہیں ہے
خدا کو جانے خدا نہ مانے وہ بندگی بندگی نہیں ہے
جو درد قوم و وطن نہ جانے وہ شاعری شاعری نہیں ہے
جو اک اشارے پہ مٹ نہ جائے وہ آدمی آدمی نہیں ہے
جو دوسروں کے نہ کام آئے وہ زندگی زندگی نہیں ہے
بہار آئی تو ہے چمن میں خزاں کا لیکن مزاج لے کر
فسردہ گل ہیں اداس غنچے شگفتہ کوئی کلی نہیں ہے
گناہ کیوں زیست ہو نہ اپنی تباہ عالم نہ ہو تو کیوں کر
جس اوج پر آدمی تھا پہلے اس اوج پر آدمی نہیں ہے
صبا بصد احترام ان کو سلام کہنا پیام کہنا
ابھی سے آ کر وہ کیا کریں گے ابھی تو محفل سجی نہیں ہے
یہی ہے حسرتؔ کلام میرا مٹا اندھیرا ہوا سویرا
کہیں بھی اب تیرگی نہیں ہے کوئی بھی دل اب دکھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.