نک چڑھی بام پر چڑھی ہوگی
نک چڑھی بام پر چڑھی ہوگی
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
یہ دیا بے سبب نہیں روشن
اب وہاں شام ہو چکی ہوگی
راکھ دل کی کریدتی ہوگی
وہ بھی برباد تو ہوئی ہوگی
نامہ بر خط نیا یہ دے آنا
وہ پرانا ہی چومتی ہوگی
آج کیوں دل ہے بے قرار بہت
بحث و تکرار ہو گئی ہوگی
دل کہاں بے سبب دھڑکتا ہے
بات کوئی تو ان کہی ہوگی
شور برپا ہے خانۂ دل میں
پھر سے دیوار گر گئی ہوگی
اس کی آنکھوں میں پڑ گئے حلقے
رات بھر وہ بھی جاگتی ہوگی
جوگیؔ وہم و خیال ہے تیرا
وہ ترے خواب دیکھتی ہوگی
خوش گمانی ہے رقص مے کش کی
مے کی بوتل بھی ناچتی ہوگی
ہستی اکتا گئی ہے بستی سے
اب کہیں دور جھونپڑی ہوگی
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
دل کی خصلت بھی وقت سی ہوگی
روح اور جسم کے تفاوت میں
خاک تشریف آوری ہوگی
بات گہری نہ کیجیے صاحب
نازکی بات سن رہی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.