نخل ممنوعہ کے رخ دوبارہ گیا میں تو مارا گیا
نخل ممنوعہ کے رخ دوبارہ گیا میں تو مارا گیا
عرش سے فرش پر کیوں اتارا گیا میں تو مارا گیا
جو پڑھا تھا کتابوں میں وہ اور تھا زندگی اور ہے
میرا ایمان سارے کا سارا گیا میں تو مارا گیا
غم گلے پڑ گیا زندگی بجھ گئی عقل جاتی رہی
عشق کے کھیل میں کیا تمہارا گیا میں تو مارا گیا
مجھ کو گھیرا ہے طوفان نے اس قدر کچھ نہ آئے نظر
میری کشتی گئی یا کنارہ گیا میں تو مارا گیا
مجھ کو تو ہی بتا دست و بازو مرے کھو گئے ہیں کہاں
اے محبت مرا ہر سہارا گیا میں تو مارا گیا
عشق چلتا بنا شاعری ہو چکی مے میسر نہیں
میں تو مارا گیا میں تو مارا گیا میں تو مارا گیا
مدعی بارگاہ محبت میں فرتاشؔ تھے اور بھی
میرا ہی نام لیکن پکارا گیا میں تو مارا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.