نم ترسیل کے سوتوں کو چھپائے رکھا
نم ترسیل کے سوتوں کو چھپائے رکھا
مجھ سماعت نے صداؤں کو چھپائے رکھا
پیڑ جلتے رہے آوارہ رہی گرد ملال
دھوپ نے ابر کی چھاؤں کو چھپائے رکھا
طاق تھا خواب تھا تنہائی تھی تاریکی تھی
رات نے صرف چراغوں کو چھپائے رکھا
عشق میں ہم نے تمناؤں کی وحدت کے لیے
ایک دوجے سے مزاجوں کو چھپائے رکھا
اے چمن زاد شفق ناز گل سرو خیال
ہم نے خود میں ترے خوابوں کو چھپائے رکھا
اے یقیں تاب بدن تیری تراشیدگی سے
میں نے جھڑتی ہوئی پوروں کو چھپائے رکھا
دھوپ اجلائے مرا چہرہ کہ میں بھی سوچوں
سائے نے کیسے خراشوں کو چھپائے رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.