نم اس لیے آنکھوں میں نمویاب نہیں ہے
نم اس لیے آنکھوں میں نمویاب نہیں ہے
مجھ ریت کے دریا میں کہیں آب نہیں ہے
نیندوں کی طلب گار تو ہے آنکھ ہماری
بس مسئلہ یہ ہے کہ کوئی خواب نہیں ہے
بازار میں بھی ہاتھ پکڑ لیتا ہے میرا
یہ عشق ابھی واقف آداب نہیں ہے
تو وصل کا موسم ہے سدا سبز رہے گا
میں ہجر کا وہ کھیت جو سیراب نہیں ہے
یہ لوگ ترے عشق سے محروم ہیں مالک
اور اس سے بڑا دکھ کوئی بیتاب نہیں ہے
کس رنج نے داغا ہے ترے حسن پہ بوسہ
آنکھوں میں وہ پہلی سی تب و تاب نہیں ہے
مشکل ہے کہ اب کوئی پسر باپ پہ جائے
رستم تو بہت ہیں کوئی سہراب نہیں ہے
یہ دکھ بھی بڑا دکھ ہے کہ اس شہر میں شیرانؔ
احباب تو ہیں حلقۂ احباب نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.