نقاب رخ اٹھا کر حسن جب جلوہ فگن ہوگا
نقاب رخ اٹھا کر حسن جب جلوہ فگن ہوگا
نہ پوچھو کیا قیامت خیز رنگ انجمن ہوگا
نہ گل ہنستے نہ کلیاں مسکراتیں پھر بہاراں میں
خبر ہوتی اگر ان کو خزاں خوردہ چمن ہوگا
غریق بحر ہونا آدمی کے حق میں بہتر ہے
نہ ممنون زمیں ہوگا نہ محتاج کفن ہوگا
جفا ڈھاتے رہیں گے بس یونہی دن رات در پردہ
سمجھ بیٹھے ہیں وہ بدنام تو چرخ کہن ہوگا
سفر میں بھی مسافر کے بہلنے کو بہ خاموشی
کبھی احباب کا قصہ کبھی ذکر وطن ہوگا
ابھی تو پتے پتے پر بہاریں ٹوٹی پڑتیں ہیں
خدا جانے ہمارے بعد کیا رنگ چمن ہوگا
اجل جب چھین لے گی آدمی سے تاب گویائی
سکوت دیر پا ہونٹوں پہ پھر جائے سخن ہوگا
کسے معلوم تھا یوں دل کی ہمت ساتھ چھوڑے گی
فنا خود اپنے تیشے سے بالآخر کوہ کن ہوگا
خدا کے گھر بھی یوں تو بے طلب جاتا نہیں کوئی
بلاؤ گے تو ہاں رفعتؔ شریک انجمن ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.