نقد دل لے کر پھرے ہم نقد جاں لے کر پھرے
نقد دل لے کر پھرے ہم نقد جاں لے کر پھرے
دل میں کیا کیا آرزوؤں کا جہاں لے کر پھرے
ایک بھی تو تیری بستی میں نہ تھا پرسان غم
ہم تو آنکھوں میں ہزاروں داستاں لے کر پھرے
ہم نہ ہوں گے تو ہمارے نقش پا کام آئیں گے
زندگی کو کیوں کوئی اب سرگراں لے کر پھرے
اے کلیم اپنی حکایات جنوں ہیں بے شمار
تم فقط اک طور ہی کی داستاں لے کر پھرے
کوئی بھی منزل نہ تھی نظروں میں جن کی اے ندیم
زندگی بھر قوم کا وہ کارواں لے کر پھرے
ایک وہ ہیں بن گئے ہیں خود کسی کی داستاں
ایک وہ ہیں جو کسی کی داستاں لے کر پھرے
خلوت ظلمات ہی میں شاعرہؔ دیکھا انہیں
جو نظر میں وسعت کون و مکاں لے کر پھرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.