نقیب بخت سارے سو چکے ہیں
بالآخر بے سہارے سو چکے ہیں
کسی سے خواب میں ملنا ہے شاید
کہ وہ گیسو سنوارے سو چکے ہیں
مجھے بھی خود سے وحشت ہو رہی ہے
سبھی جذبے تمہارے سو چکے ہیں
کئی مایوس ماہی گیر آخر
سمندر کے کنارے سو چکے ہیں
شب تنہائی جوں توں کٹ رہی ہے
غم فرقت کے مارے سو چکے ہیں
مقفل پھر سے کر لو کوٹھری کو
سحرؔ سو جاؤ تارے سو چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.