نقش بر آب تھی جو دام و درم نے بخشی
نقش بر آب تھی جو دام و درم نے بخشی
زیست کو دولت نایاب تو غم نے بخشی
اہل دستار نہ ارباب کرم نے بخشی
عزت نفس مجھے لوح و قلم نے بخشی
آبیاری نہ ہوئی آب گہر سے اس کی
نخل عرفاں کو نمو دیدۂ نم نے بخشی
ورنہ کیا ان میں تھا اک جذبہ حیراں کے سوا
تیری آنکھوں کو یہ گویائی تو ہم نے بخشی
عمر بھر ہم کو میسر رہی بیتابیٔ دل
جو خدا نے نہیں بخشی وہ صنم نے بخشی
جس نے پامرد رکھا ہم کو ستم گر کے خلاف
وہ عزیمت ہمیں خود اس کے ستم نے بخشی
کتنی بے فیض وراثت ہے وہ تاریخ زیاں
جو ہمیں چپقلش دیر و حرم نے بخشی
حرف تازی سے بھی پایا ہے بہت فیض مگر
میرے اظہار کو لے ساز عجم نے بخشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.