نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا
نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا
کتنی لہریں ہم سفر تھیں پھر بھی پیاسا رہ گیا
کیسی کیسی خواہشیں مجھ سے جدا ہوتی گئیں
کس قدر آباد تھا اور کتنا تنہا رہ گیا
ڈھونڈنے نکلا تھا آوازوں کی بستی میں اسے
سوچ کر ویراں گزر گاہوں پہ بیٹھا رہ گیا
اس سے ملنا یاد ہے مل کر بچھڑنا یاد ہے
کیا بتا سکتا ہوں کیا جاتا رہا کیا رہ گیا
میں یہ کہتا ہوں کہ ہر رخ سے بسر کی زندگی
زندگی کہتی ہے ہر پہلو ادھورا رہ گیا
عہد رفتہ کی کھدائی کس قدر مہنگی پڑی
جس جگہ اونچی عمارت تھی گڑھا سا رہ گیا
صرف اتنی ہے مظفرؔ اپنی روداد حیات
میں زمانے کو زمانہ مجھ کو تکتا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.