نقش دیوار وہ صورت بھی گئی
میری آنکھوں کی وہ وحشت بھی گئی
وہ دیا بجھ گیا میرے اندر
وہ ہواؤں سے رقابت بھی گئی
جاں سپاری کے بہت دعوے تھے
اب تو جینے کی ندامت بھی گئی
سعیٔ آسودگیٔ وصل تو کیا
گریۂ شب کی وہ فرصت بھی گئی
دن کو سائے سے تو کچھ ساتھ بھی تھے
رات کو پھر یہ رفاقت بھی گئی
جن سے زندہ تھے ضمیر و احساس
اب وہ اندر کی ملامت بھی گئی
سر بھی رسوا ہیں کہ سودا نہ رہا
سنگ دیوار کی عزت بھی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.