نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ
نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ
سعی امکاں سے گزر شوق کو تعمیر میں رکھ
اپنے احساس رفاقت کا بنا مجھ کو گواہ
اور پھر میری گواہی مری تقصیر میں رکھ
تو ہے مختار تجھے حق ہے تصرف پہ مرے
میں کہ کھیتی تری تو مجھ کو بھی جاگیر میں رکھ
رنگ سچے ہوں تو تصویر بھی بول اٹھتی ہے
بے یقیں رنگوں کی حیرت کو نہ تصویر میں رکھ
اور بھی قرض ہیں تحریر کے اے صاحب علم
اک فقط تذکرۂ عشق نہ تحریر میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.