نقش قدم کے ساتھ وہ رستے مٹا کے رہ گئیں
دلچسپ معلومات
نذرفراقؔ
نقش قدم کے ساتھ وہ رستے مٹا کے رہ گئیں
اندھے سفر کو آندھیاں کتنا بڑھا کے رہ گئیں
سب کے وجود کے لئے کن کی صدا کے آتے ہی
ارض و سما کی وسعتیں اس میں سما کے رہ گئیں
ہاتھوں سے کانپتے رہے سوکھے ہوئے ثنا کے پھول
پیش اثر دعائیں بھی آنکھیں جھکا کے رہ گئیں
ایک برس تو بھیگ لے صحن بھی چھت کے ساتھ ساتھ
ایسی ہی ایک دو خواہشیں دل کو دکھا کے رہ گئیں
پرسش حال پر ترے لب تو خموش ہی رہے
آنکھوں کو جانے کیا ہوا آنسو گرا کے رہ گئیں
کتنی دعائیں مانگی تھیں ہم نے سحر کے واسطے
اس کی شعاعیں کیا کریں آنکھیں بجھا کے رہ گئیں
دیکھ کے بے ثمر شجر باغ میں راجؔ اس برس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.