نقش طلسم وہم ہے دنیا کہیں جسے
نقش طلسم وہم ہے دنیا کہیں جسے
نیرنگئی نظر ہے تماشا کہیں جسے
وہ سامنے ہیں اور نہیں طاقت نگاہ
بے پردگی بھی وہ ہے کہ پردا کہیں جسے
شرح حقیقت طلب ناتمام ہے
اک دفتر شکایت بے جا کہیں جسے
اس جلوہ گاہ ناز کی اللہ رے دل کشی
حیرانیٔ نظر ہے تماشا کہیں جسے
موقوف ہے خیال پہ احساس کائنات
ہے اک نظارہ خواب کا دنیا کہیں جسے
آئینہ وار وسعت ذوق جنوں کا ہے
ہر ذرہ میری خاک کا صحرا کہیں جسے
دل ہے جبین شوق کے پردے میں سجدہ ریز
اک نقش بندگی ہے سویدا کہیں جسے
شکوؤں میں رنگ شوخیٔ حسن طلب رہے
یوں ہو گلا ستم کا تقاضا کہیں جسے
تاراج شوخیٔ نگہ ناز ہو گیا
وہ دل کہ درد عشق کی دنیا کہیں جسے
ہوتا ہے جزو کل کی حقیقت کا آئنہ
قطروں کا اجتماع ہے دریا کہیں جسے
فرخؔ ملال ہی سے صفائی کا لطف ہے
اک خاص ادا ہے رنجش بے جا کہیں جسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.