نقش یقیں ترا وجود وہم بجھا گماں بجھا
نقش یقیں ترا وجود وہم بجھا گماں بجھا
کار حبیب کے طفیل روزن رائیگاں بجھا
فرد سیاہ کو مری نوک سناں پہ لائے تھے
ان کی نگاہ پڑ گئی عرصۂ امتحاں بجھا
مست روی کے درمیاں کون قدم قدم گنے
مشعل دل کہاں جلی شعلۂ جاں کہاں بجھا
میرے جنوں کا سلسلہ مرحلہ وار ہو گیا
پہلے زمین بجھ گئی بعد میں آسماں بجھا
رزم گہہ حیات میں میں نہ اتر سکا کبھی
عشق زمانہ خیز میں سارا یہاں وہاں بجھا
شوق کے دشت کھو گئے شہر سراب ہو گئے
بارش زر ہوئی بہت حلقۂ تشنگاں بجھا
حقیؔٔ دل گرفتہ کے بس میں نہ جانے کب نہیں
ہجر میں شاد کام تھا وصل کے درمیاں بجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.