نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر
نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر
اس نے دہشت گرد لکھا امن کی تصویر پر
کاہلی کی لگ گئی دیمک ہر اک تدبیر پر
اکتفا کرکے وہ شاید رہ گیا تقدیر پر
تیز رکھنا دھار اپنے حوصلے کی ہر گھڑی
منحصر ہے زندگی کی جنگ اس شمشیر پر
رکھ توازن کچھ تو واعظ تو بھی قول و فعل میں
لوگ گرویدہ نہیں ہوتے فقط تقریر پر
تین سو تیرہ کے جیسے شرط ہیں اوصاف بھی
فتح نا ممکن ہے خالی نعرۂ تکبیر پر
کیسے دستک دے بھلا کوئی خوشی در پر مرے
جب غموں کا سانپ آ کر چڑھ گیا زنجیر پر
کھل اٹھا ہر ایک دانشؔ غنچہ اہل سخن
خون دل چھڑکا جو ہم نے گلشن تحریر پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.