نقش کرتا رم و رفتار عناں گیر کو میں
نقش کرتا رم و رفتار عناں گیر کو میں
کیسا چھنکاتا ہوا چلتا ہوں زنجیر کو میں
غیب و غفلت کا ادھر جشن منا لوں تو چلوں
ابھی تاخیر سمجھتا نہیں تاخیر کو میں
خامشی میری کچھ ایسی ہدف آگاہ نہیں
بات بے بات چلا دیتا ہوں اس تیر کو میں
ساتواں دن مگر اچھا نہیں گزرا میرا
چھ دن الٹاتا رہا پردۂ تعمیر کو میں
موج خوں مجھ سے بس اب شام کی دوری پر ہے
کتنے دن اور بچا سکتا ہوں شمشیر کو میں
درمیاں میرا علاقہ ہے بتاؤں نہ بتاؤں
ایک تصویر کا دکھ دوسری تصویر کو میں
پھر وہ سطر آتی ہے جب اصل لکھی جاتی ہے
مجھ کو تحریر مٹا آتی ہے تحریر کو میں
کہاں لے جانے کو تھی پاؤں کی زنجیر مجھے
کہاں لے آیا مگر پاؤں کی زنجیر کو میں
نظم ہو بیٹھا ہوں آہنگ دروں کے ہاتھوں
نظم کرتا ہوا اک نالۂ شبگیر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.