نقش و نگار زیست کا ساماں نہ کر سکے
نقش و نگار زیست کا ساماں نہ کر سکے
اپنا لہو جو صرف گلستاں نہ کر سکے
وہ کم نصیب جن کی خزاں میں کھلی تھی آنکھ
اندازۂ جمال بہاراں نہ کر سکے
ہر ایک ناخدا نے سفینوں پہ خیر سے
احسان وہ کئے ہیں جو طوفاں نہ کر سکے
اپنے بھی داغ دل مہ و انجم سے کم نہ تھے
یہ اور بات ہے کہ فروزاں نہ کر سکے
اس واسطے ہر اک کو نیا غم دیا گیا
کوئی کسی کے درد کا درماں نہ کر سکے
وہ غم گساریٔ غم دوراں کریں گے کیا
جو پاس خاطر غم دوراں نہ کر سکے
فاروقؔ تم نے خود کو مسلماں تو کر لیا
اس کفر ماجرا کو مسلماں نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.