Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نقش وہ آنکھ میں اترا تھا کہ جاتا ہی نہ تھا

خلیل رامپوری

نقش وہ آنکھ میں اترا تھا کہ جاتا ہی نہ تھا

خلیل رامپوری

MORE BYخلیل رامپوری

    نقش وہ آنکھ میں اترا تھا کہ جاتا ہی نہ تھا

    میں نے اس دھوپ کو ڈھلتے کہیں دیکھا ہی نہ تھا

    روح کی پیاس بجھائے نہ بجھے گی کسی ڈھنگ

    مجھ کو اس دشت کی پہنائی میں اگنا ہی نہ تھا

    پہلے اس گھر کی ہر اک کھڑکی کھلی رہتی تھی

    یوں ملا کرتے تھے جیسے کوئی پردا ہی نہ تھا

    اب جو انسان ہواؤں میں اڑا پھرتا ہے

    یہ کبھی پیڑ کے سائے سے نکلتا ہی نہ تھا

    دوڑ پڑتا تھا جہاں ریت سے جلتے تھے قدم

    ساتھ دریا تھا مگر ڈر سے اترتا ہی نہ تھا

    ایسی سردی میں وہاں جا کے کہاں سستائے

    پار ندی کے کوئی دھوپ کا خیمہ ہی نہ تھا

    رات کا پیڑ اگا تھا کہ کوئی سایہ تھا

    کیا کہوں ہاتھ لگا کر اسے دیکھا ہی نہ تھا

    کتنے آزاد تھے برسات کے خود رو نالے

    اپنی دنیا تھی کوئی پوچھنے والا ہی نہ تھا

    حادثہ ایسا بھی پیش آئے گا مر جاؤں گا

    خواب ایسا تو کبھی عمر میں دیکھا ہی نہ تھا

    شاعری نے مجھے انسان بنایا ہے خلیلؔ

    میں وہ شیشہ تھا کہ دنیا سے چمکتا ہی نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے