نرغۂ ظلمت شب سے میں سحر بن کے اٹھا
نرغۂ ظلمت شب سے میں سحر بن کے اٹھا
اہل غفلت کے لیے تازہ خبر بن کے اٹھا
یہ بھی اک طرفہ تماشہ ہے تری محفل میں
جب بھی میں بیٹھا ہوں آشوب نظر بن کے اٹھا
جو مری جان کا دشمن تھا ہوا ہے یوں بھی
سخت مشکل میں وہی میری سپر بن کے اٹھا
ارض تخلیق تھی سنسان تبھی کوئی خیال
اک بگولا سا سر راہ گزر بن کے اٹھا
پھر کسی یاد سے بپھری ہیں لہو کی موجیں
پھر کوئی درد سا سینے میں بھنور بن کے اٹھا
تیری بخشش کے بھی انداز نرالے ہیں بہت
کوئی دیوانہ کوئی اہل نظر بن کے اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.