نرغے میں گھٹاؤں کے رہا ہے نہ رہے گا
نرغے میں گھٹاؤں کے رہا ہے نہ رہے گا
خورشید محبت کا چھپا ہے نہ چھپے گا
ہو جاتے ہیں ناکام خرد مندوں کے فتنے
سر اہل جنوں کا نہ جھکا ہے نہ جھکے گا
تم کیوں ہو پریشان کہ تقدیر کا لکھا
دنیا کے مٹانے سے مٹا ہے نہ مٹے گا
ترکش سے تکبر کے جو اترا کے چلا ہے
وہ تیر نشانے پہ لگا ہے نہ لگے گا
تعلیم و ہنر ہی وہ خزانہ ہے جو اب تک
دولت کے لٹیروں سے لٹا ہے نہ لٹے گا
ہو جاتا ہے فوراً جو پشیمان خطا پر
نظروں سے عزیزوں کی گرا ہے نہ گرے گا
منصب جہاں ظالم کے اثر میں ہو وہاں پر
مظلوم کو انصاف ملا ہے نہ ملے گا
حاجت سے زیادہ کی طلب سب کو ہے طالبؔ
قسمت سے سوا پھر بھی ملا ہے نہ ملے گا
- کتاب : Almaas (Pg. 44)
- Author : Ayaz Ahmad Talib
- مطبع : Ayaz Ahmad Talib (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.