نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس
نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس
دوسری اور بھی تلوار ہے تلوار کے پاس
دشمنوں کا مری قسمت سے ہے قابو مجھ پر
یار کے پاس ہے دل یار ہے اغیار کے پاس
یاد رکھنا جو ہوئی وعدہ خلافی ان کی
بسترہ آن جمے گا تری دیوار کے پاس
قیدیٔ زلف کی قسمت میں ہے رخسار کی سیر
شکر ہے باغ بھی ہے مرغ گرفتار کے پاس
چہرہ بھی برق بھی دل لینے میں گیسو بھی بلا
ایک سا معجزہ ہے کافر و دیں دار کے پاس
غیر بے جرم ہیں اور میں ہوں وفا کا مجرم
کون آتا بھلا مجھ سے گنہ گار کے پاس
قبر میں سوئیں گے آرام سے اب بعد فنا
آئے گا خواب عدم دیدۂ بے دار کے پاس
اس کی کیا وجہ مرے ہوتے وہاں کیوں نہ رہیں
کیوں رہے زلف سیہ آپ کے رخسار کے پاس
ہوشیاری سے ہو پرویںؔ چمن حسن کی سیر
دام اور دانہ ہیں دونوں رخ دل دار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.