نرم شگفتہ چاندنی ہنستا ہوا کنول کہوں
نرم شگفتہ چاندنی ہنستا ہوا کنول کہوں
ایسا کوئی صنم کہاں جس کے لئے غزل کہوں
چاند کو چہرۂ الم زخم کو اک کنول کہوں
دل مرا چاہتا ہے آج ایسی کوئی غزل کہوں
تاج محل کو مرمریں جسم کی اک غزل کہوں
اپنی غزل کو نور کا اڑتا ہوا محل کہوں
جگنو ہو یا ستارہ ہو اشک ہے میری آنکھ کا
ماہ جبیں غزال کو اپنی کوئی غزل کہوں
آپ کی بات چھوڑیئے آپ تو بے مثال ہیں
حسن جفا شعار کو کیوں نہ میں بے بدل کہوں
دن ہے فرشتہ موت کا تیغ قضا لئے ہوئے
غم کی سیاہ رات کو سر پہ کھڑی اجل کہوں
راہ حیات پر خطر نقد حیات مختصر
عشق کو بے اثر کہوں علم کو بے عمل کہوں
طول شب فراق سے کم تھے خوشی کے ماہ و سال
وصل کی ایک عمر کو ہجر کا ایک پل کہوں
سچ ہے اگر کہ آدمی چاند پہ پاؤں رکھ چکا
تارے بھی توڑ سکتا ہے اس کو بھی محتمل کہوں
فکر کی یہ نزاکتیں شعر کی یہ لطافتیں
حسن کا اک اثر کہوں عشق کا اک عمل کہوں
سرد انا کی کشمکش شام فراق بن گئی
وہ ہے اگر بضد تو کیا رازؔ کو بھی اٹل کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.