نرمیٔ بالش پر ہم کو نہیں بھاتی ہے
نرمیٔ بالش پر ہم کو نہیں بھاتی ہے
دم شمشیر پہ سر رکھیں تو نیند آتی ہے
کیا بری خو ہے مری بھی کہ بہ ایں دعویٔ عقل
میں بھی جاتا ہوں وہاں جان جہاں جاتی ہے
ناقبول اتنا ہوں مردے کو مرے بعد از مرگ
گور میں رکھیں تو مٹی بھی نہیں کھاتی ہے
حسن دیکھا ہے مگر ہند کی تصویریں کا
لیلیٰ بازار میں شکل اپنی جو بدلاتی ہے
نہ بچے گا کوئی ہرگز جو ہے رخ کی یہ صفا
نہ جئے گا کوئی مطلق جو یہ خوش گاتی ہے
خیر سلا سے نسیم سحری گھر جاوے
کر کے ذکر رخ گل کیوں مجھے پٹواتی ہے
ستم باد خزاں سے جو کوئی گل کی کلی
شاخ پر خشک ہو رہ جاتی ہے مرجھاتی ہے
بے کسی اپنی کا عالم مجھے آ جائے ہے یاد
کہ گریباں میں مرا سر یوں ہی جھکواتی ہے
مصحفیؔ کی کوئی امید تو بر لا یارب!
مدتوں سے یہ ترے در کا مناجاتی ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(haftum) (Pg. 313)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.