نشہ دولت کا کچھ ایسا چڑھا ہے
نشہ دولت کا کچھ ایسا چڑھا ہے
زمیں پر وہ اکڑ کر چل رہا ہے
بھلائی کا نہیں کچھ بھی صلہ کیا
بھلائی کرنے والا سوچتا ہے
مگر ہمت بھی ہے ہم راہ میرے
سفر تو واقعی کانٹوں بھرا ہے
حد منزل میں اب میرے قدم ہیں
بہت کم فاصلہ اب رہ گیا ہے
زمانے کی شکایت کر رہے ہو
بتاؤ تم نے اس کو کیا دیا ہے
کہاں میں اور کہاں فن شاعری کا
یقیناً یہ مرے رب کی عطا ہے
ملا یاسینؔ سے جو اپنا بن کر
بھروسہ اس نے اس پر کر لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.