نشہ نشہ ہی ہے آخر اتر بھی سکتا ہے
نشہ نشہ ہی ہے آخر اتر بھی سکتا ہے
ہوا کے ساتھ جو اڑتا ہے مر بھی سکتا ہے
تمہیں امید ہے اس سے جواب کی لیکن
سوال سن کے تمہارا وہ ڈر بھی سکتا ہے
مجھے وہ چھو لے ذرا سا تو میں مہک جاؤں
وہ تو وجود سے ہو کر گزر بھی سکتا ہے
پڑا ہے شخص جو چوکھٹ پہ سر جھکا کر ماں
تری نگاہ سے اک دن سنور بھی سکتا ہے
بنا ہے آج جو سب کی ہی راہ کا روڑا
وہ اپنے آپ لڑھک کر بکھر بھی سکتا ہے
کوئی اپائے رہائی کا دیکھ لے اپنی
گواہ تیرا بیاں سے مکر بھی سکتا ہے
کسی بھی بات کو کہنے کا قاعدہ رکھنا
ترے بیان کا لہجہ اکھر بھی سکتا ہے
گناہ تو نے جو چھپ کر نظرؔ کئے لیکن
کوئی گناہ کسی دن ابھر بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.