نشاط ہستیٔ فانی کی جستجو کیا ہے
نشاط ہستیٔ فانی کی جستجو کیا ہے
جو بے ثبات ہے پھر اس کی آرزو کیا ہے
فنا کا ذائقہ چکھنا پڑے گا ہر شے کو
یہ حسن زیست یہ دنیائے رنگ و بو کیا ہے
ملے گا خاک میں تیرا غرور بھی ظالم
بڑے بڑوں کو زمیں کھا گئی ہے تو کیا ہے
تلاش یار میں صحرا نوردیاں کیسی
جو دل کے پاس ہے پھر اس کی جستجو کیا ہے
جمال یار کی تجھ سے مثال کیسے دوں
فلک کے چاند ترا حسن کیا ہے تو کیا ہے
ذرا سی بات پہ بہہ جائیں خون کی ندیاں
کوئی بتائے یہاں قیمت لہو کیا ہے
بدن کو نوچ لو بدلے میں روٹیاں دے دو
شکم کی بھوک کے آگے یہ آبرو کیا ہے
ہیں اب بھی ایسے مسلماں جو جانتے ہی نہیں
نماز روزہ کسے کہتے ہیں وضو کیا ہے
دلوں میں جذبۂ اخلاق ہو تو بات بنے
زباں سے امن کی بے فیض گفتگو کیا ہے
تلاش کرنا پھر اوروں کے عیب کو احسنؔ
تو پہلے جان لے انجام عیب جو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.