نشاط کار سے محروم ہی سہی ہم بھی
ہوس سے زیست کی پھر بھی نہیں تہی ہم بھی
ہمیں بھی زعم ہے دانشورانہ منصب کا
ہیں مبتلائے فریب خود آگہی ہم بھی
ہیں مٹھیوں میں سبھی رہنما خطوط اگر
اٹھائے پھرتے ہیں کیوں بار گمرہی ہم بھی
ہے زیست نام تغیر کا یہ سنا تو ہے
وہی ہو تم بھی وہی غم بھی اور وہی ہم بھی
اگر ہے دعویٔ الفت تو کیوں اٹھائے پھریں
مثال منشی و تاجر عطاؔ بہی ہم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.